میراثی اور گرم چادر مزاحیہ اردو کہانی
میراثی نے نئی گرم چادر لی اور کندھے پہ رکھ کہ گاؤں کی چوپال میں جا بیٹھا نمبردار نے چادر دیکھی تو اپنے بیٹے کی بارات میں استعمال کے لئے مانگ لی۔
بارات گاؤں سے نکلی تو چادر دلہے کے کندھے پر تھی بارات کو دیکھ کہ ایک شخص نے پوچھا بارات کدی اے ۔ میراثی جھٹ سے بولا بارات نمبرداراں دی اے تے چادر میری اے۔😉😉
چودھری کے لوگوں نے میراثی کی دھلائی کردی کہ یہ بتانے کی کیا ضرورت تھی۔بارات تھوڑی اور آگئے گئی تو سامنے آتے ایک شخص نے پوچھا بارات کدی اے۔
میراثی جلدی سے بولا بارات نمبرداراں دی اے تے چادر وی اوہناں دی اپنی اے - 😦😦
ایک دفعہ پھر پھینٹی پڑی کہ تو نے تو اس طرح بول کر لوگوں کو چادر کے بارے جان بوجھ کر شک ڈال دی - اب جو تیسری مرتبہ راستے میں پھر کسی نے پوچھا کہ اتنی شاندار بارات کس کی ہے تو میراثی نے پوری صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے جواب دیا کہ بارات تو نمبرداروں کی ہے لیکن چادر دا مینوں بالکل وی نہیں پتہ۔ 😛😛
میراثی کو پھر مار پڑی کہ اس معاملے میں آئندہ منہ کھولنے کی ضرورت نہیں۔ بارات پھر چل پڑی کچھ دور جاکہ ایک بزرگ کھڑے تھے انہوں نے پوچھا بارات کدی اے۔
میراثی سسکتے ہوئے بولا نا مینوں بارات دا پتہ اے نہ چادر دا۔۔۔۔🙆🙆😎