تم آؤ تو ہم بھی عید کریں
حسرت ہے تمہاری دید کریں
کچھ دیر تو دل کو چین ملے
کچھ روز تو من کے پھول کھلیں
کہتے ہیں کے عید کی آمد ہے
ہم لوگ بھی کچھ کریں
تم سے اک یہ گزارش ہے
یہ اپنے دل کی خواہش ہے
اک بار ملو
اک بار ملو
ہر بار یہ ہی تاکید کریں
مانا کے ہم دیوانے ہیں
سب باتوں سے انجانے ہیں
جب اپنے بھی بیگانی ہیں
کیا غیروں سے امید کریں
تم آؤ تو ہم بھی عید کریں
تم آؤ تو ہم بھی عید کریں