عيد الاضحی ميں قربانی اور ہماری ذمہ داری - Eid ul Adha Qurbani and our responsibilities

عيد الاضحی ميں قربانی اور ہماری ذمہ داری

عيد الاضحی ميں قربانی اور ہماری ذمہ داری


عيدالالضحیٰ کے موقع پر جانوروں کی قربانی کرنا سنت ابراہيمی ہے۔دنيا کے گوشے گوشے ميں مسلمان الله کی رضا کے لئے قربانی کر کے اس سنّت کو ادا کرتے ہيں۔ قربانی کا فلسفہ اگر ايک طرف يہ ہے کہ دنيا ميں اپنی محبوب ترين چيز(جيسے ابراہيم عليہ السلام نے اپنے لخت جگرحضرتِ اسماعيل عليہ السلام کی قربانی دی) کو الله کی راه ميں قربان کرنے کا عملی نمونہ بنيں اوربے چون و چرا الله کے احکام پہ عمل کريں تو دوسری طرف يہ موقع صاحب استطاعت افراد کے لئے اپنے غريب مسلمان بهائيوں کو گوشت دے کر اُن کی خوشيوں ميں شامل ہونے اور ان کے دکه درد بانڻنے کا ذريعہ بهی ہے۔


 قربانی آدمؑ اور ابليس کی جنگ اور کشمکش کے تسلسل ميں ہمارا ايک ايسا عمل ہے جس کے ذريعے ہم شيطان کے سارے حيلے بہانوں کو ناکام بناتے ہوئے اور اس کے خوش نما آفرز کو ڻهکرا کر٬ اپنا سب کچه الله کی راه ميں الله کی ہدايات کے مطابق قربان کرنے کا اعلان کرتے ہيں۔اور اسی مقصد کوحاصل کرنے کے لئے الله نے سو ره الحج کی آيت ۳۷ ميں ارشاد فرمايا کہ“اور نہ ان کا گوشت الله کو پہنچتے ہيں نہ خون۔مگر اسے تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے ۔۔۔” ۔ تقویٰ کيا ہے؟ ’’وه تمام کام کرنا جس سے الله خوش ہوتا ہو اور ان تمام کاموں سے رکنا جس سے الله کے ناراض ہونے کا ڈر ہو‘‘۔

 اس مذہبی فريضہ کی ادائيگی کے بعدقربان کئے ہوئے جانورکی باقيات مثلاًخون٬اوجهڑی٬انتڑياں٬ ہڈياں اور ديگر فضلے وغيره کومناسب طريقہ سے ڻهکانے لگانا نہ صرف ہمارا قومی فرض بلکہ مذہبی ذمہ داری بهی ہے۔ اس گندگی کو گهروں کے سامنے يا ميدانوں ميں کهلا چهوڑتے وقت ہميں يہ احساس ہونا چاہيئے کہ قربانی جيسے عظيم کارِ ثواب کی ادائيگی کے بعد اس حرکت سے ہم لوگوں کی صحت کو نقصان پہنچا نے کا سبب بن رہے ہيں اور گناه کے مرتکب ہو رہے ہيں۔ہميں يہ ياد رکهنا چاہيے کہ ہمارے پيارے رسول  صلى الله عليه وسلم نے صفائی کی کس سختی سے تاکيد فرمائی ہے اور اسے ايمان کا حصہ يا ايمان کا نصف کہا گيا ہے۔ رسول الله صلى الله عليه وسلم  کی ايک اور حديث کا مفہوم ہے کہ “مسلمان وه ہے جس کے ہاته اور زبان سے کسی دوسرے مسلمان کو تکليف نہ پہنچے” ۔


 آئيے اس عيد قربان پہ وعده کريں کہ اپنے گهر اور آس پاس ميں کوئی ايسا کام نہ کريں گے جس سے صفائی ميں خلل پڑے اور جو ہمارے کسی مسلمان بهائی يا پڑوسی کی تکليف کا سبب بنے۔ اس عيد پر ہم قربانی کے جانوروں کی آلائشيں مندرجہ ذيل طريقوں سے ڻهکانے لگاکر ذمہ دار و باشعور شہری اور اچهے مسلمان ہونے کا ثبوت ديں گے او ر انشاالله اجرو ثواب کے حقدار بهی بنيں گے۔

 قربانی کے بعد جانور کی باقيات کوگليوں٬ سڑکونو کهلی جگہوں پر پهينکنے سے تمام علاقے ميں نہ صرف بدبو اور تعفن پهيلتا ہے بلکہ اس سے مختلف بيمارياں بهی پيدا ہوتی ہيں ۔ان آلائشوں ميں مختلف بيمارياں پيدا کرنے والے جراثيم بہت تيزی سے پرورش پاتے ہيں۔اس کے ساته ساته مکهياں و ديگر حشرات بهی ان آلائشوں پر پرورش پاتے ہيں۔ يہ جراثيم ان مکهيوں وغيره کی ڻانگوں اور بدن سے چمٹ جاتے ہيں اور جب يہ کسی بهی خوراک کی چيز پہ بيڻه جائيں تو جراثيم کو اس خوراک ميں منتقل کرديتے ہيں۔اور پهر جب کوئی شخص يہ خوراک کها لے تو يہ اس ميں بيماری کاسبب بن جاتے ہيں اور اس کی وجہ سے بے شمار لوگ پيٹ کی مختف بيماريوں مثلاًہيضہ٬ اسہال وغيره ميں مبتلا ہو جاتے ہيں۔ اپنے آپ اور دوسرے لوگوں کو ان آلائشوں سے بچانے کے لئے درجہ ذيل طريقوں کو اپنائيے

 ٭ قربانی کے بعدجانور کے خون کو بڑی احتياط کے ساته جمع کر کے کسی گہرے گڑهے ميں دبا ديں کيونکہ اس سے کئی خطرناک اور جان ليوا مرض بيمارياں پهيل سکتی ہيں 

٭ اکثر لوگ ان فضلہ جات کو پانی کی ناليونميں ڈال ديتے ہيں جس کی وجہ سے ناليوں ميں گندا پانی کهڑا ہوجاتا ہے۔يہ نہ صرف لوگوں کی تکليف کا باعث بنتا ہے بلکہ مکهی٬ مچهروں و ديگر حشرات کی افزائش کا ذريعہ بن کربيمارياں پهيلانے کا سبب بهی بنتا ہے۔ ايک دو دن بعد اس سے بدبو اڻهنے لگتی ہے جو راه چلتے لوگوں کے لئے بہت پريشانی کا باعث بنتی ہے اور لوگ بسا اوقات تو زبان سے ورنہ دل ہی دل ميں بد دعائيں بهی ديتے ہيں ۔ اس لئے ان فضلات اور آلاؤشوں کو کبهی بهی کهلی ناليوں ميں نہ بہائيں اور ان کو مناسب طريقے سے ڻهکانے لگانے کا بندوبست کريں۔ 

٭ اگر آپ کے علاقہ ميں ميونسپل کميڻی کے عملہ نے(يا کسی اور حکومتی يا دوسرے ادارے نے) قربانی کے جانوروں کے فضلہ جات وغيره کے اکڻها کرنے کا بندو بست کيا ہے توان کو کوڑے کے ڈهيروں٬ کوڑے کی ڻراليوں ٬پانی کی ناليوناور پارکونميں نہ پهينکيں بلکہ انہيں پلاسڻک کے تهيلوں(شاپر بيگ)ميں ڈال کر رکه ديں اور صفائی والے عملے کے آنے پر ان کے حوالہ کرديں۔ 

٭ا گر آپ نے قربانی گهر کے قريب کسی ميدان يا کهيت ميں کی ہے اور سرکاری طور پر آلائشيں اڻهانے کا انتظام نہيں ہے تو اسی جگہ ايک گہرا گڑها کهود کر ان تمام آلائشوں کو اس ميں دبا ديں۔ اور گهر کے اندر قربانی کی ہو اور باہر جگہ نہ ہو تو گهر کے صحن ميں گڑها کهود کر يہی کام کريں۔ البتہ دونوں صورتوں ميں اس بات کا خيال رکهيں کہ يہ گڑها پانی کے کنويں کے قريب نہ ہو کيونکہ اس سے کنويں کا پانی آلوده ہو سکتا ہے۔ 

٭الائشيں دفنانے کا انتظام کسی بهی صورت ميں ممکن نہ ہو اور جانور کی آلائشيں کوڑے کے ڈهير پرپڑی ره جائيں تو بہتر يہ ہے کہ انهيں جلا ديں ورنہ کم از کم ان پر مناسب مقدار ميں چونا ضرور ڈال ديں٬ اس طرح ان آلائشوں کے ذريعے بيمارياں پهيلانے کا امکان کم ہو جائے گا۔

 ان اقدامات سے آپ نہ صرف اپنے اردگرد کے ماحول کی صفائی ميں اپنا حصّہ ڈال کر دنياوی فوائد حاصل کريں گے بلکہ يہ قومی اور دينی ذمہ داری پوری کر کے الله سے اجر کے بهی مسحق بهی ڻہريں گے ۔

Post a Comment

Dear Visitor, how did you like this post? If you like this post, please share it with your friends and Express your valuable opinion. Don't write spam comment here. Thanks

Previous Post Next Post

Popular Posts